اوسلو (رپورٹ بتعاون ملک پرویز مہر)
ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں ایک سیمینار کے دوران غیرملکی پس منظر رکھنے والے مسلمان بزرگ شہریوں بشمول نارویجن پاکستانی بزرگ شہریوں کے مستقبل کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔ سیمینار کا اہتمام انٹرنیشنل ہیلتھ و سوشل نیٹ ورک نے مرکزی جماعت اہل سنت کے عمارت میں کیا۔
سیمینار کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا جس کی سعادت قاری محمود الحسن گولڑھوی نے حاصل کی۔ سیمینار کے دوران انٹرنیشنل ہیلتھ و سوشل نیٹ ورک کے صدر طیب منیر چوہدری، مرکزی جماعت اہل سنت کے امام مولانا نعمت علی شاہ بخاری اور دیگر نے خطاب کیا۔
اس موقع پر متعدد نارویجن پاکستانی شخصیات سمیت غیرملکی پس منظر رکھنےوالے افراد اور مقامی حکومتوں اور غیرسرکاری اداروں کے نمائندے شریک ہوئے۔
واضح رہے کہ ناروے میں مقیم زیادہ تر پاکستانی ستر کی دہائی میں بہتر معاش کی تلاش میں شمالی یورپ کے اس سرد ترین ملک میں آکر آباد ہوئے۔ ان افراد میں بہت سے لوگ اب عمر رسیدہ ہوچکے ہیں۔ ناروے سمیت یورپ کے ملکوں میں بزرگ شہریوں کی رہائش اور دیکھ بھال کے لیے سرکاری طور پر مراکز بنائے گئے ہیں۔ ان مراکز میں کھانے پینے، علاج معالجے اور رہائش کی تمام سہولیات میسر ہوتی ہیں۔ اپنے اسلامی عقائد کے حوالے سے بعض اوقات ان ملکوں میں مقیم مسلمانوں کو مزید سہولیات کی ضرورت ہوتی ہے۔
سیمینار کے دوران یہ بات موضوع گفتگو رہی کہ پاکستان اور دیگر مسلمان ملکوں سے آئے ہوئے ان لوگوں کی نگہداشت کے لیے مراکز میں ان کی ثقافت اور مذہب کے مطابق سہولیات دی جائیں اور ان کے عقائد کا خیال رکھتے ہوئے ان کی دیکھ بھال کی جائے۔ ناروے میں لوگوں کے عقائد اور ان مذاہب کا پہلے ہی کافی حد تک خیال رکھا جاتا ہے۔
تقریب میں خصوصی شرکت پر بعض شخصیات کو پھول پیش کئے گئے اور بعض کو ان کی حسن کارکردگی پر تعریفی اسناد پیش کی گئیں۔